Aab E Hayat Episode 09 By Umera Ahmed Complete Link
“Aab-e-Hayat” by Umera Ahmed is a captivating novel exploring love, spirituality, and self-discovery themes. The story follows the journey of its protagonist, Aab-e-Hayat, as she navigates life’s challenges and seeks meaning in her relationships. Umera Ahmed’s writing beautifully captures the complexities of human emotions and societal pressures. The novel is rich in symbolism and encourages readers to reflect on their own lives and choices. Overall, it’s a thought-provoking tale that resonates deeply with its audience.
کیا ہوا؟ وہ ہکا بکا تھا۔ہونٹوں پہ ہاتھ رکھ کر وہ بچوں کی طرح پھوٹ پھوٹ کر روتی گئ۔
کیا ہوا ہے امامہ۔۔وہ بری طرح بدحواس ہوا۔۔کم از کم اس وقت اس طرح کی گفتگو کے دوران آنسو؟ وہ اسکی وجہ تلاش نہیں کرسکا۔۔
ایک دفعی آنسو بہہ جانے لے بعد سب کچھ آسان ہوگیا تھا۔۔
فارگاڈ ایک ۔۔تم پاگل کردو گی مجھے۔۔کیا ہوا. ؟ سب کچھ ٹھیک رہا میرے بعد؟ کسی نے تمہیں پریشان تو نہیں کیا؟ وہ اب مکمل طور پر حواس باختہ تھا۔۔ ٹشو پیپر سے آنکھیں رگڑتے ہوئے امامہ نے خود پر قابو پانے کی کوشش کرتے ہوئے سر ہلایا۔
تو پھر کیوں رو رہی ہو۔۔سالار مطمئن نہیں ہوا۔
ایسے ہی بس میں تمہیں بہت مس کرتی رہی اس لیئے۔۔وہ کہتے کہتے پھر رو پڑی۔۔
سالار کو لگا جیسے اس نے سننے میں غلطی کی ہو۔۔۔
کس کو مس کیا؟؟
تمہیں۔۔۔اس نے سر جھکا کر روتے ہوئے کہا۔۔وہ چند لمحوں کے لیئے ساکت ہوگیا۔۔
مجھے کس لیئے؟ یہ بے یقینی کی انتہا تھی۔۔
وہ روتے روتے ٹھٹکی۔۔اس نے سر اٹھا کر اسے دیکھا پھر بے حد خفگی کے عالم میں ٹیبل سے اپنی ڈنر پلیٹ اٹھاتی ہوئ کچن چلی گئی۔۔
میرا دماغ خراب ہوگیا تھا اس لیئے۔۔۔وہ کچھ بول نہ سکا۔۔۔
وہ اب برتن اٹھا اٹھا کر لے جارہی تھی اور سالار بلکل ہونق سا پانی کا گلاس ہاتھ میں لیئے اسے اپنے سامنے سے برتن اٹھاتے دیکھ رہا تھا۔۔وہ اسکے رونے سے کبھی اتنا حواس باختہ نہیں ہوا تھا جتنا اس چھوٹے سے اعتراف سے ہوا. ۔۔۔۔
وہ چار ہفتے باہر رہ کر اسکے جس رویے کو سمجھنے کی کوشش میں ناکام ہوا تھا وہ اب سمجھ آرہا تھا۔۔اسکے لیئے یہ ناقابل یقین تھا کہ امامہ اسے۔۔۔۔۔۔۔۔
اس نے گردن موڑ کر اسے دیکھا۔۔۔وہ کچن میں ادھر ادھر جاتے ہوئے اسی طرح آنکھیں رگڑتی ہوئی چیزیں سمیٹ رہی تھی۔۔
وہ گلاس ٹیبل پر رکھ کر کچن آگیا تھا ۔وہ فریج سے سویٹ ڈش نکال رہی تھی۔۔سالار نے اسکے ہاتھ سے دونگا پکڑ کر کاؤنٹر پہ رکھ دیا۔ کچھ کہے بغیر اس نے اسے گلے لگایا۔۔بڑی نرمی سے یوں جیسے تلافی کر رہا ہو۔۔معذرت کر رہا ہو۔۔وہ خفگی سے الگ ہونا چاہتی تھی اسکا ہاتھ جھٹکنا چاہتی تھی لیکن بے بس تھی۔۔برسات پھر ہونے لگی۔۔وی اسکی عادتیں خراب کر رہا تھا۔۔
انکے درمیان ایک لفظ کا بھی تبادلہ نہیں ہوا۔۔
برسات تھمنے لگی تھی۔۔وہ ہاتھ سے گال اور آنکھیں خشک کر کے اس سے الگ ہوگئ تھی۔۔
Aab E Hayat By Umera Ahmad Episode 09 is available here for online reading
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا… شکریہ