Aab E Hayat Episode 07 By Umera Ahmed Complete Link
“Aab-e-Hayat” by Umera Ahmed is a captivating novel exploring love, spirituality, and self-discovery themes. The story follows the journey of its protagonist, Aab-e-Hayat, as she navigates life’s challenges and seeks meaning in her relationships. Umera Ahmed’s writing beautifully captures the complexities of human emotions and societal pressures. The novel is rich in symbolism and encourages readers to reflect on their own lives and choices. Overall, it’s a thought-provoking tale that resonates deeply with its audience.
وہ اس شخص سے کہا کہتی کہ وہ اس سفر کو یاد نہیں کرنا چاہتی۔ وہ اس کے لیے سفر نہیں تھا، خوف اور بے یقینی میں گزارے چند گھنٹے تھے جو اس نے گزارے تھے۔ مستقبل اس وقت ایک بھیانک بھوت بن کر اس کے سامنے کھڑا تھا اور اس راسے میں وہ بھوت مسلسل اسے ڈراتا رہاتھا۔
”میرے لیے خوش گوار نہیں تھا وہ سفر۔” اس نے تھکے سے لہجے میں سالار سے کہا۔
”میرے لیے بھی نہیں تھا۔” سالار نے بھی اسی انداز میں کہا۔
‘کئی سال ہانٹ کرتا رہا مجھے، دیکھنے آیا ہوں کہ اب بھی ہانٹ کرتا ہے۔” وہ بات ختم کرتے ہوئے اسے دیکھ کر بہت مدھم انداز میں مسکرایا۔
امامہ خاموش رہی۔ کئی سال پہلے کی وہ رات ایک بار پھر سے ایک اس کی آنکھوں کے سامنے آنے لگی تھی اور آنکھوں کے سامنے صرف رات ہی نہیں بلکہ جلال بھی آیا تھا۔ اس رات کی تکلیف کا ایک سرا اس کی ذات کے ساتھ بندھا تھا۔ دوسرا اس کی فیملی کے ساتھ ۔ اس نے دونوں کو کھویا تھا۔ اگلی صبح کا سورج لاکھ ہمیشہ جیسا ہوتا، اس کی زندگی ویسی نہیں رہی تھی۔ کبھی وہ سوچ سکتی تھی کہ وہ کبھی اس رات کو صرف تکلیف سمجھ کر سوچے گی، تقدیر سمجھ کر نہیں… اس کی آنکھیں بھیگنے لگی تھیں۔ برابر میں بیٹھا شخص آج اس کے آنسوؤں سے بے خبر نہیں تھا، لیکن اس وقت بے خبر تھا۔ اس نے کچھ کہے بغیر ہاتھ بڑھا کر اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا، امامہ آنکھیں پونچھنے لگی تھی۔ وہ سارا نقشہ جو اس نے اپنی زندگی کا کھینچا تھا، اس میں یہ شخص کہیں نہیں تھا۔ زندگی نے کس کو کس کے ساتھ جوڑا… کس تعلق کو، کہاں سے توڑا تھا… پتا ہی نہیں چلا… سفر خاموشی سے ہو رہا تھا، لیکن طے ہو رہا تھا۔
”اب بہت احتیاط سے گاڑی چلا رہا ہو۔” امامہ کو کئی سال پہلے کی اس کی ریش ڈرائیونگ یاد تھی۔ ”زندگی کی قدر ہو گئی ہے اب؟” اس نے سالار سے ہاتھ چھڑاتے ہوئے پوچھا۔
”تمہاری وجہ سے احتیاط کر رہا ہوں۔” وہ بول نہیں سکی۔ خاموشی کا ایک اور وقفہ آیا۔
وہ شہر کی حدود سے باہر نکل آئے تھے اور سڑک پر دھند محسوس ہونے لگی تھی۔ یہاں دھند گہری نہیں تھی، لیکن موجود تھی۔
”کبھی دوبارہ سفر کیا اکیلے اس روڈ پر…” امامہ نے کچھ دیر بعد پوچھا۔
”موٹر وے سے جاتا ہوں اب اگر گاڑی میں جانا ہو تو… بس ایک بار آیا تھا کچھ ماہ پہلے۔” وہ کہہ رہا تھا۔ ”جب پاپا نے مجھے تمہارے ہاتھ کا لکھا ہوا نوٹ دیا۔ کیا رات تھی؟”
Aab E Hayat By Umera Ahmad Episode 07 is available here for online reading
ناول پڑھنے کے بعد ویب کومنٹ بوکس میں اپنا تبصرہ پوسٹ کریں اور بتائیے آپ کو ناول کیسا لگا… شکریہ